جامعہ دارالعلوم حقانیہ کےنصف صدی کے فتاوٰی کا مجموعہ
اس کی جلد اول ۵۸۷ صفحات پر مشتمل ہے ۔ اس جلد کی ابتداء میں مولانا سمیع الحق صاحب کا مرتب کردہ فقہ عملہ دین فقہ، اور آداب افتار و استکاء سے متعلق ایک پر مغز مقدمہ شامل ہے۔ اس کے بعد جن مفتی حضرات نے یہ متمادی تحریر کئے ہیں ان کا تعارفی خاکہ دیا گیا ہے ۔ ان میں استاذ محترم شیخ الحدیث حضرت مولانا عبد الحق صاحب ، مولانا محمد یوسف صاحب ، مولا نا مفتی محمد فرید صاحب ، مولانا عبد الحلیم زرو بی صاحب ، مولانا محمد علی سواتی ، مولانا عبد الحلیم کو ہستانی صاحب، مولانا مفتی غلام الرحمان صاحب اور اس فتاوی کے مرتب مولانا مفتی مختار اللہ حقانی صاحب کے وغیرہ کے سوانح خاکے شامل ہیں۔ اس کے بعد صفحہ ۱۳۵ سے اصل فتاوی کی ابتداء ہوتی ہے سب سے پہلے کتاب العقائد والفرق ہے، عقائد اور فرقوں سے متعلق دوسرے سوالات کے علاوہ اس میں فتنہ قادیا نیت آئین پاکستان میں اس کی تکفیر کی رویدات ، فتنہ انکار حدیث وغیرہ جدید فرقوں سے متعلق سوالات کے جوابات بھی آگئے ہیں۔ جلد دوم ۶۲۸ صفحات پر مشتمل ہے اس جلد میں کتاب الاجتهاد والتقليد ، كتاب البدعة والرسوم، كتاب العلم ، کتاب التفسير ، کتاب ما يتعلق بالحديث، کتاب السلوک، کتاب السیاسۃ ، کتاب الکراہیت والا باحتہ ، اور کتاب الطہارت شامل ہے۔جلد سوم ۲۰۸ صفحات پر مشتمل ہے اس جلد میں کتاب الصلوة، کتاب الجنائز اور کتاب الزکوة ان تین کتابوں سے متعلق فتادی آگئے ہیں۔جلد چهارم ۶۱۲ صفحات پر مشتمل ہے اس میں کتاب الزکوة کا بقیہ حصہ، کتاب الصوم، کتاب الحج ،کتاب النکاح، اور کتاب الطلاق کے مسائل شامل ہیں ۔جلد پنجم ۳۸ ۵ صفحات پر مشتمل ہے اس جلد میں ان گیارہ کتابوں کے فادی جمع کئے گئے ہیںکتاب النفقات، کتاب الایمان والند در کتاب الوقف، کتاب الحدود و التعزیرات، کتاب الاشربه، کتاب القصاص والدية، كتاب الجهاد، کتاب القضاء، كتاب الشهادة، کتاب القسمۃ, اور کتاب الاکراہ ۔ جلد ششم ۵۵۶ صفحات پر مشتمل ہے اس جلد میں مندرج ذیل کتب کے فتاوی جمع ہیں ۔كتاب البوع، كتاب الرياء، كتاب الرحمن، كتاب الاجارة، كتاب الشفعه ، كتاب الشركة ، كتاب المضاربة، كتاب الوكاله، كتاب الحواله، کتاب المحبه ، کتاب الغصب ، کتاب الودیعہ، کتاب احیاء الموات كتاب المزارعة ، كتاب الذبائح، کتاب الصید ، کتاب الاضحیہ ، کتاب الوصیہ، اور کتاب الفرائض اس طرح تقریبا ساڑھے تین ہزار صفحات پر مشتمل ان چھ جلدوں میں ہزاروں سوالات کے عام فہم اسلوب میں جوابات آگئے ہیں۔ ان جوابات کی ترتیب تحقیق میں جن امور کا خیال رکھا گیا ہے ان میں سے چند یہ ہیں۔ہر جواب کا مراجع ومصادر اور فقہ کے معتبر کتابوں سے حوالہ ذکر کیا گیا ہے۔ ہر کتاب میں ذیلی ابواب قائم کئے گئے ہیں اور ہر سوال کیسا تھ مسئلہ کا عنوان ذکر کیا گیا ہے ہر جلد کی پشت پر اس جلد میں درج کتابوں کی فہرست بھی لکھ دی گئی ہے۔ عصر حاضر کے پیدا کردہ جدید فقہی مسائل کا بھی ایک معتد بہ حصہ اس میں آگیا ہے اس ضمن میں جامعہ حقانیہ کے دارالافتاء سے لکھے گئے جدید مسائل جو ماہنامہ "الحق" میں شائع ہو چکے ہیں مناسبت کو محفوظ رکھ کر متعلقہ ابواب میں درج کئے گئے ہیں۔مثلا کتاب الجہاد کے تحت " سی ٹی بی ٹی کی شرعی حیثیت" کتاب البیوع میں " ٹیلیفون کے ذریعے عقد بیع کا حکم ٹریڈ مارک کی خرید و فروخت کا حکم " " انعامی بانڈز کی خرید و فروخت کا حکم " الکحل کی تجارت کا حکم " کتاب الصوم میں "ہلال کمیٹی کی موجودگی میں عالم دین کے فیصلے کا حکم " کتاب الصلوۃ کے تحت" کرفیو کی وجہ ست نماز میں قصر را تمام کا حکم ۔۔۔۔ غرض یہ کہ عصر حاضر کے اس طرح کے بہت سے استفسارات کا حل اس میں آگیا ہے۔فتاوی حقانیہ ار دو فتاوی میں ایک قابل قدر اضافہ ہے امید ہے کہ فتاوی حقانیہ کے اس ذخیرے سے عوام و خواص سب قائد و اٹھائیں گے ۔ اور دارالافتاء سے تحقیق مفتیان کرام اور شخص کے طلباء اس سے استفادہ کر سکیں گے۔ (ماہنامہ الفاروق جامعہ فاروقیہ کراچی ۶۰ ۶۱ ربیع الاول ۱۴۲۳ هجری )