arabe o hind key ta'alluqaat
بعثتِ نبوی ﷺ سے بھی پہلے ہندوستان کے مختلف قبائل کے لوگوں کا وجود بح رین، بصرہ، مکہ اور مدینہ میں ملتا ہے۔ چناں چہ ۱۰ ہجری میں نجران سے بنوحارث بن کعب کے مسلمانوں کا وفد آنحضرت ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ نے ان کو دیکھ کر فرمایا : ”یہ کون لوگ ہیں جو ہن دوستانی معلوم ہوتے ہیں“ (تاریخ طبری ۳/۱۵۶، بحوالہ برصغیر میں اسلام کے او لین نقوش از محمد اسحق بھٹی) مزید اسحق بھٹی اپنی مذکورہ کتاب میں فرماتے ہ یں: ”کتب تاریخ و جغرافیہ سے واضح ہوتا ہے کہ جاٹ برصغیر سے ایران گئے اور وہا ں کے مختلف بلاد و قصبات میں آ باد ہوئے اور پھر ایران سے عرب پہنچے اور عرب کے کئی علاقوں میں سکونت اختیار کرلی“نیز تاریخ میں ان قبائل کا۔ بزمانہٴ خلافت شیخین (حضرت ابوبکر وعمر ) حضرت ابوموسیٰ اشعری کے ہاتھ پ ر مسلمان ہونے کا ثبوت بھی ملتا ہے۔ خلاصہ یہ کہ یہ قبائل عرب کے ساتھ گھل مل گئے ان قبائل میں سے بعضو کے بہ ت سے رشتہ دار تھانہ، بھڑوچ اور اس نواح کے مختلف مقامات میں (جوبحرہند کے سا حل پر تھے) آباد تھے۔بالآخر عرب و ہند کے درمیان شدہ شدہ مراسم بڑھتے گئے ی ہاں تک کہ برصغیر (متحدہ ہند) اور عرب کا باہم شادی و بیاہ کا سلڳلہ بی چل پڑ عرب و ہند کے تجارتی تعلقات تھے۔ 1929ء میں ہ ندوستانی اکیڈمی الہ آباد میں دئیے گئے خطبات کا مجموعہ ہے جوکہ پانچ ابواب پر مشتمل ہے۔ باب اول میں تعلقات کا آغاز اور عرب سیاح۔ باب د وم میں تجارتی تعلقات۔ باب سوم میں علمی تعلقات، باب چہارم میں مذہبی تعلقات۔ باب پنجم میں ہندوستان مسلمانوں کی فتوحات سے پہلے کا تذکرہ کیا ہے۔ (م۔ا).