miraj al khatieb
ادب ہر کام کے حسن کا نام ہے اور سایۂ ادب میں جو الفاظ نکلیں وہ جادو سے زیادہ اثر رکھتے ہ یں کیونکہ ادب ایک روشنی ہے جس سے زندگی کی تاریکیاں ختم ہوتی ہیں ۔ ادب ایک آلۂ اصلاح ہے جس سے زندگی کی نوک پلک سنور تی ہے ۔ ادب ایک دوا ہے جس سے مزاج کے ٹیڑھے پن کا مکمل خاتمہ ہوتا ہے، ادب ایک جوہر ہے جس شخص یت ماسفر کامیابی سے کرتے ہوئےپیاس محسوس نہیں کرتا , بلکہ تروتازہ چہرہ لےکر اپنے خالق dan کے حضور پیش ہوجاتا ہے۔لیکن آج لوگ دنیا کے ا قتدار کی توبہت فکر کرتے ہیں مگر ذاتِ کی فکر سے غافل ہیں ۔اپنے آداب کےلیے ہزاروں جتن ہوتے ہیں مگر شہنشاہ کائنات کے آداب کوبروئے کار لانے کےلیے حددرجہ غفلت کی جاتی ہے اورتاریخ اس بات پر شاہد ہے کہ جب خودی کوخالق کےآداب پرمقدم کرد یا جائے تو تباہی وبربادی کےسیلاب سے بچنا مشکل ہی نہیں بسا اوقات ناممکن ہوجاتاہے بعینہ ی ہی کیفیت آج امت مسلمہ کی ہے ۔کسی کے دربار میں بغیر آداب کے رونا فضول ہے تو پھر شہنشاہ کائنات کے سامنے آداب کاخیال کھنا کس قدر ضروری ہے ۔انسانیت کا دوسرا نام ادب ہے ۔ اور ادب کا دوسرا نام انسانیت ہے ۔ یعنی جو بادب ہے وہ انسان ہے اور جو بے ادب ہ ےوہ انسانی شکل میں بدترین حیوان ہے ۔اور ہمارا سارا دین ادب ہے۔ ادب الٰہ کا معنی یہ ہےکہ اپنے خالق ومالک کی خوشنودی ورضا جوئی کے لیے دین کے مطابق ای سا اعلیٰ سلیقہ، عمدہ طریقہ اور اچھا انداز اپنانا جو قابل تحسین اور باعث تعریف ہو ۔ جس سے واضح معلوم ہو کہ بندہ اپنے الٰہ کو صرف مانتا ہی نہیں بلکہ کےدربار کےآداب سےبھی بخوبی آگاہے ۔سادہ لفظوں میں ادب الٰہ کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی کبریائی وبڑائی کو Saya ingin mendapatkan lebih banyak uang untuk membayar lebih banyak uang tunai کاہر ایک تقاضا اس انداز سےپورا کرنا کہ جس میں عمدگی، نفاست اوراعلیٰ تہذیب نظر آئے اور کوئی ایسی عادت وحرکت سرزد نہ ہو جو شہنشاہ کائنات کی عزت ،عظمت، بزرگی اور شان کے خلاف ہ dan ۔ غرض کہ اپنے الٰہ کی شایان شان معاملہ کرنا ادب ہے۔نبی کریم ﷺ نے ساری زندگی ادبِ الٰہی کےت قاضوں کوپورا کرتےہوئےبسر کی ۔آپ نےقدم قدم پہ ادبِ الٰہ کی ایسی عظیم مثالیں پیش فرمائ یں کہ اللہ تعالیٰ نےآپﷺ کی اس صفت کوقرآن مجید میں بیان کرتے ہوئے Jawaban: '' اے میرے محبوب ﷺ آپ آداب کے اعلیٰ مقام پر فائز ہیں۔آپ ﷺ کوادب الٰہ میں درجہ کمال اس لیے بھی تھا کہ آپ ﷺ کوتمام آداب اللہ تعالیٰ نے خود سکھلائے جس طرح کہ آ پ ﷺ کافرمان ہے: أدبني ربي فأحسن تأديبي میرے رب نےمجھے ادب سکھلایا اور بہترین ادب سکھلایا۔آپ ﷺ نےاللہ تعالیٰ کی ت عظیم ،احترام اور ادب میں کس قدر عالی مقام پایا اس کی مکمل جھلک مولانا ابو الحسن عبد المنان راسخ ﷾ نےزیرتبصرہ کتاب ''معراج الخطیب ''میں قرآن وحدیث کی روشنی میں بڑے آسان فہم اندازمیں پیش کی ہے۔فاضل مصنف نےاس کتاب میں ادب ِالٰہی ک ے10 تقاضے بہت اختصار اور جامعیت سے بیان کیے ہیں جن کو پورا کرنے سے بندہ اپنےخالق ومالک ک ا بادب بن جاتا ہےاوران سے انحراف کرنے والاادب کی دولت سے محروم اور ناکام رہتا ہے۔ادب الٰہ کے 10 تقاضوں کوجامعیت کےساتھ بیان کرنے کےبعد موصوف نے جعلی ادب کو بھی بیان کیا ہے ۔اس کتاب کی خصوصیت یہ ہے کہ یہ کتاب غیر ثابت شدہ روایات وواقعات سے مکمل پاک ہے ۔اگرچہ اس میں خطیبانہ انداز غالب ہے ۔کیونکہ یہ مصنف کے مرکزی مسجد مومن آباد، فیصل آباد میں پڑہائے گئے آداب الٰہی اور انک ے تقاضوں پر مشتمل شاندار خطبات کا مجموعہ ہے۔کتاب ہذا کے مصنف مولانا ابو الحسن عبد المنان راسخ ﷾ penggunaan kartu kredit yang lebih tinggi dari kartu kredit لاہور الاسلامیہ ،لاہور میں تدریس کے ساتھ مجلس التحقیق الاسلامی, لاہور میں حافظ عبد الرحمن مدنی﷾ کی زیر نگرانی بھی علمی وتحقیقی خدمات سرانجام دیتے رہے ۔ موصوف ایک اچھے مصنف ہونے کے ساتھ ساتھ بڑے اچھے مدرس, خطیب اور واعظ بھی ہیں ۔ عرصہ دراز سے فیصل آباد میں خطابت کافریضہ انجام دینے کےساتھ ساتھ تصنیف وتالیف کا کام بھی کرتے ہیں ۔تقریبا دو درجن کتب کےمصنف ہے۔ جن میں سے سات کتابیں(خشبو ئے خطابت ،ترجمان الخطیب،منہاج الخطیب ، حصن الخطیب، بستان الخط یب, مصباح الخطیب، معراج الخطیب) خطابت کے موضوع پر ہیں۔ اللہ تعالیٰ مصنف کی تمام مساعی حسنہ کو قبول فرمائے اور اسے عوام الناس کے لیے نفع بخش بنائے ( آمین) (م۔ا).