noor e tauhid az sanaullah amartasri
توحید کا معنی ہے کہ انسان یہ عقیدہ رکھے کہ حق باری تعالیٰ اپنی ذات، صفات اور جُملہ او صاف و کمال میں یکتا و بے مثال ہے۔ اس کا کوئی ساتھی یا شریک نہیں۔ کوئی اس کا ہم پلہ یا ہم مرتبہ نہیں۔ صرف وہی با اختیار ہے۔ اس کے کاموں میں نہ کوئی دخل دے سکتا ہے، نہ اسے کسی قسم کی امداد کی ضرورت ہے۔ حتیٰ کہ اس کی نہ اولاد ہے اور نہ ہی وہ کسی سے پیدا ہواہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:قُلْ ہُوَ اللّٰہُ اَحَدٌ اَللّٰہُ الصَّمَدُ لَمْ یَلِدْ ڏ وَلَمْ ی ُوْلَدْ وَلَمْ یَکُنْ لَّہٗ کُفُوًا اَحَدٌکہو کہ وہ (ذات پاک ہے جس کا نام) اللہ (ہے) ایک ہ ے۔ معبود برحق جو بےنیاز ہے۔ نہ کسی کا باپ ہے۔ اور نہ کسی کا بیٹا۔ اور کوئی اس کا ہمسر نہیں۔ (سورۃالاخلاص)علامہ جرجانی ؒ توحید کی تعریف اس طرح بیان کرتے ہیں :توحید تین چیزوں کا نام ہے۔ Orang-orang yang ingin tahu lebih banyak tentang cara mendapatkan uang untuk membeli lebih banyak uang. (Bahasa Inggris 73)Ketahui کا تقاضا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے حقوق صرف اللہ تعالیٰ ہی کیلئے خاص رکھے جائیں۔ زیر تبصرہ رسالہ" نور توحید " جماعت اہل حدیث کے معروف عالم دین، امام المناطرین مولانا حافظ ناء الل ہ امرتسری کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے توحید کو بیان فرماتے ہوئے شرک وبدعات کی جڑیں ک اٹ دی ہیں۔ یہ رسالہ انہوں نے شمع توحید کے جواب میں فرقہ غالیہ کی طرف سے کھے گئے ایک چھوٹے سے پمفلٹ موسومہ پروانہ تنقید کے جواب میں لکھا ہے۔ Orang-orang yang ingin tahu lebih dari 100 juta orang dapat membayar lebih dari 100 juta rupiah کو عقیدہ توحید اپنانے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین(راسخ).