गुनाहों के बूरे असरत
قرآن مجید کی آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ﴿إِن تَجْتَنِبُوا كَبَائِرَ مَا تُنْهَوْنَ عَنْهُ نُكَفِّرْ عَنكُمْ سَيِّئَاتِكُمْ وَنُدْخِلْكُم مُّدْخَلًا كَرِيمًا ﴿٣١﴾ ...النساء اگر کوئی شخص کبیرہ گناہوں سے بچا رہے تو اس کی بخشش ہو جائے گی۔ यह वास्तव में एक अनुभव है कि रहमत का अनुभव है जैसा कि आप जानते हैं कि कोई बंदोबस्त नहीं है, जैसा कि आप नहीं करना चाहते हैं, वास्तव में रहना और छोड़ना चाहते हैं کبیرہ گناہوں سے بچنا صرف اسی صورت میں ممکن ہے، جب اصلاً کوئی شخص اپنی زندگی خدا خوفی کے اصول پر گزار رہا ہو۔اور اگر کوئی آدمی ان سے بچا ہوا ہے تو یہ اس بات کی نشانی ہے کہ وہ اصلاً بندگی کی زندگی گزار رہا ہے۔ یہی وہ شخص ہے جسے یہ خبر دی گئی ہے کہ اسے گناہوں اور کوتاہیوں کے باوجود خدا کی مغفرت حاصل ہو جائے گی۔اسی لیے اہل علم نے امت کی راہنمائی کے لیے عقائد، فقہ، احکام، آداب اور دیگر موضوعاتپر قلم اٹھا کر گراں قدر மدمات انجام دی ہیں۔حسبِ موقعہ بائر ِا تذکرہ ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ گناہوں کے برےاثرات‘‘ علامہ الامام الحافظ عبد الرحمن ابن جوزی کی تصنیف ہے جس کا اردو ترجمہ مولانا محمد انس چترالی صاحب نے کیا ہے۔ जैसा कि मैं हूँ अमाम अबेन जोज़ी के हलात ज़न्दगी और एक का ताबी 'आलमसासी वाल्ज़नोब' 'मेशेत्सर तज़्ज़ीया काया। امید ہ ہ ہ ہ کاب گناہوں ے ےदम چ چदम م مں م مदम ک مदम م مदम م مदम م مFگ ث مक्षर अमीन (रफ़ीक अल रहमान)।