タリブ・イラム・ク・シャボ・ロズ
دینی مدارس میں قرآن وحدیث اوران سے متعلقہ علوم کی تعلیم دی جاتی ہے۔ یہ مدارس صدیوں سے اپنے ایک مخصوص نظام ومقصد کے تحت آزادانہ دین کی خدمت سر انجام دے رہے ہیں۔یہ مدارس اپنے مخصوص پس منظر اورخدمات کے لحاظ سے اسلامی معاشرے کا ایک ایسا اہم حصہ ہیں جن کی تاریخ اور خدمات سنہرے الفاظ سے لکھے جانے کے قابل ہیں۔ انمیں پڑھنے پڑھانے والے نفوسِ قدسیہ نے ہر دور میں باوجود بے سروسامانی کے دین اسلام حفاظت وصیانت کا قابل قدر فریضہ انجام دیا ہے۔ یہ انہی مدا رس کا فیض ہے کہ ملک میں اللہ اور اس کے رسول کا چرچا ہے، حق وباطل کا امتیاز قائم ہے، دینی اقدار وشعائر کا احترام وتصور عوام میں موجود ہے اور عوام اسلام کے نام پر مرمٹنے ٩ے لیے ہمہ وقت تیار رہتے ہیں ۔دینی مدارس کی ان بے شمار خوبیوں کے ساتھ ساتھ اب لمحہ فکریہ یہ ہے کہ طلبہ اور اسات ذہ میں جو خاص تعلق اور نسبت ہونی چائیے تھی وہ اب مفقود نظر آ رہی ہے۔اخلاق وکردار، اخلا ص، للہیت دینی درد اور مذہبی حمیت جیسی صفات سے دوری بڑھتی جارہی ہے۔یہی وجہ ہے کہ فراغت کے بعد ہمارے ی نو نہال جب زندگی کے م یدان میں قدم رکھتے ہیں تو اپنے آپ کو ادھورا محسوس کرتے ہیں اور امت کو بھی ان سے پورا فا ئدہ نہیں حاصل ہوتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب"طالب علم کے شب وروز"محترم مولانا محمد روح اللہ نقشبندی صاحب کی تصنیف ہے ، جس میں انہوں نے دینی طالب علم کے شب وروز پر بڑی شاندار گفتگو کی ہے کہ ایک طالب علم ٩ے لیل ونہار کیسے گزرنے چاہئیں۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول ومنظور فرمائے اوران کے میزان حس نات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)。