seerat abu bakar saddique ( r a )
انبیاء کرام کے بعد صحابہ کرام کی مقدس جماعت تمام مخلوق سے افضل اور اعلی ٰ ہے یہ عظمت اور فضیلت صرف صحابہ کرام کو ہی حاصل ہے کہ اللہ نے انہیں دنیا میں ہی مغفرت،جنت اور اپنی رضا کی ضمانت دی ہے بہت سی قرآنی آیات اور احادیث اس پر شاہد ہیں۔صحابہ کرام سے محبت اور نبی کریم ﷺ نے احادیث مبارکہ میں جوان کی افضلیت بیان کی ہے ان کو تسلیم کرنا ایمان کاحصہ ہے ۔بصورت دیگ رایما ن ناقص ہے ۔جماعت ِ صحابہ میں سےخاص طور پر وہ ہستیاں جنہوں نے آپ ﷺ کے بعد اس امت کی زمامِ اقتدار ، امارت ، قیادت اور سیادت کی ذمہ داری سنبھ الی ، امور دنیا اور نظامِ حکومت چلانے کے لیے ان کےاجتہادات اور فیصلوں کو ش ریعت ِ اسلامی میں ایک قانونی دستاویز کی حیثیت حاصل ہے۔ ان بابرکت شخصیات میں سے خلیفۂ اول سیدنا ابو بکر صدیق سب سے اعلیٰ مرتبے ا ور بلند منصب پر فائز تھے اور ایثار قربانی اور صبر واستقامت کا مثالی نمونہ تھے ۔ سیدنا ابوبکر صدیق قبیلہ قریش کی ایک مشہور شاخ تیم بن مرہ بن کعب کے فرد تھے۔ساتویں پشت میں مرہ پر ان کا نسب رسول اللہﷺ سے مل جاتا ہے ہے ۔ایک سچے مسلمان کا یہ پختہ عقیدہ ہے کہ انبیاء ورسل کے بعد اس کائنات میں سب سے اعلیٰ اور ارفع شخصیت سیدنا ابو بکر صدیق ہیں ۔ سیدنا ابو بکر صدیق ہی وہ خو ش نصیب ہیں جو رسول اللہﷺ کےبچپن کے دوسance اور ساتھی تھے ۔آپ پر سب سے. آخری سانس szość آپ ﷺ کی خدمت واط Twojej رہے ۔ رسول اللہ سے عقیدت ومحبت کا یہ عالم تھا کہ انہوں نے اللہ کے رسول ﷺ کی خ دمت کے لیے تن من دھن سب کچھ پیش کر دیا ۔نبی کریم ﷺ بھی ان سے بے حد محبت فرماتے تھے ۔آپ ﷺ نے ان کو یہ اعزاز بخشا کہ ہجرت کے موقع پر ان ہی کو اپنی رفاقت کے لیے منتخب فرمایا۔ بیماری کے وقت اللہ کے رسول ﷺ نے حکماً ان کو اپنے مصلیٰ پر مسلمانوں کی ا مامت کے لیے کھڑا کیا اورارشاد فرمایا کہ اللہ اورمؤمنین ابو بکر صدیق کے علاو ہ کسی اور کی امامت پر راضی نہیں ہیں۔خلیفہ راشد اول سیدنا صدیق اکبر نے رسو ل اللہ ﷺ کی حیات مبارکہ میں ہر قدم پر آپ کا ساتھ دیا اور جب اللہ کے رسول اللہ وفات پا گئے سب صحابہ کرام کی نگاہیں سیدنا ابو بکر صدیق کی شخصیت پر لگی ہو ئی ت ھیں۔امت نے بلا تاخیر صدیق اکبر کو مسند خلافت پر بٹھا دیا ۔ تو صدیق اکبر نے مسلمانوں کی قیادت ایسے شاندار طریقے سے فرمائی کہ تمام ط وفانوں کا رخ اپنی خدا داد بصیرت وصلاحیت سے کام لے کر موڑ دیا اور اسلام کی ڈو بتی ناؤ کو کنارے لگا دیا۔ آپ نے اپنے مختصر عہدِ خلافت میں ایک مضبوط اور مستحکم اسلامی حکومت کی ب نیادیں استوار کرنے میں بہت اہم کردار ادا کیا ۔نتیجہ یہ ہوا کہ آپ کے بعد اس کی سرحدیں ایشیا میں ہندوستان اور چین تک جا پہنچیں افریقہ میں مصر، تیونس او رمراکش سے جاملیں او ریورپ میں اندلس اور فرانس تک پہنچ گئیں۔سیدنا ابو بکر صدیق کی زندگی کے شب وروز کے معمولات کو الفاظ کے نقوش میں محفوظ کرنے کی سعادت نا مور شخصیات کو حاصل ہے۔ زیر تبصرہ کتاب''سیرت ابوبکر صدیق '' تفسیر دعوۃ القرآن کے مصنف مولانا سی ف اللہ خالد ﷾ کی تصنیف ہے ۔انہوں نے اس کتاب کو مرتب کرنے میں صحیح اورمست ند روایات کو بنیاد بنایا اور صحیح ترین مآخذ اور مراجع سےمعتبر روایات کاانت خاب کر کے ایام ِ خلافت ِ راشدہ کی حقیقی اور صحیح تصویر قارئین کے سامنے پیش کی ہے۔ مصنف نے اسے مرتب کرتے وقت ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی ﷾ کی تالیف’’ ابو بکر صدیق کی شخصیت ، حیات اور خلافت‘‘ سے بھر پور استفادہ کیا ہے۔ اس کے علاوہ مکتبہ شاملہ کو بنیاد کر حدیث ، تاریخ اور سیرت کی سیکڑوں کتب سے مستند اور صحیح روایات کو جمع کرنے کی سعی کی ہے۔ سیرت سیدنا ابو بکر صدیق کے حوالے سےیہ کتاب بیش قیمت تحفہ ہے ۔تمام اہل ا سلام کو صحابہ کرام کی طر ح زندگی بسر کرنے کی توفیق عطا فرمائے(آمین) (م۔ا).