tijarat k islami usool w zawabit
عقائد وعبادت کی طرح کے معاملات بھی دین کا ایک اہم موضوع ہے، جس طرح عقائد اور عبادات کے بارے میں جزئیات واحکام بیان کیے گئے ہیں، اسی طرح شریعت اسلامی نے معاملات کی تفصیلات بھی بیان کی ہیں، حلال وحرام،مکروہ اور غیر مکروہ۔ جائز اور طیب مال کے مکمل احکام قرآن وحدیث میں موجود ہیں اور شریعت کی دیگر جزئیات بھی اسی طرح مکمل تحریری طور پر لکھی گئی ہیں، جولوگ نماز اور دماغ کا فکر کرنے پر غور کرتے ہیں لیکن معاملات اور وناجائز نہیں کرتے۔ اللہ مقرب اصول نہیں۔ کا روبار اگر اسلامی اصول کی روشنی میں کیاجائے تو ایسی ہی تجارت کی بڑی فضیلت آئی اور ایسے افراد کو انبیاء وصلحاء کی معیت خوانی کی گئی۔ زیر تبصرہ کتاب ''تجرت کے اصول وابط''پروفیسر ڈاکٹر نور محمد غفاری (سابق استاذ اسلامی یونیورسٹی، اسلام آباد، سابق رکن قومی اسمبلی) کی تصنیف ہے ۔یہ کتاب ابواب پر مشتمل ہے پہلے باب تجارت مفہوم اور دوسرے باب قبل از اسلام عربوں کی تجارتی پیشکش، قریش کے تجارتی اسفار، ان کے معاہدات اور راس دور کی چند تجارتی شکلوں پر روشنی ڈالی۔ اس کے لیے ان کی عظمت ِ کردار کے اثرات کو زیر بحث لایا گیا ہے۔ باب سوم میں تجارت کے اسلامی اصول بیان کیے گئے ہیں اور باب چہارم بیع کے صوبے پر مشتمل ہیں۔ باب پنجم میں کمپنی ومضاربت کے قواعد واصول، باب ہفتم میں تجارتِ غیر قانونی مسائل کو موضوع بنایا گیا ہے اور باب ہشتم میں اموال تجارت کی زکوٰۃ پر روشنی ڈالی گئی ہے۔یہ کتاب بار دیال سنگھ لائبریری، لاہور کی طرف سے 1986ء میں۔ شائع ہوئی ۔ پھر 2009ء میں شیخ الہند اکیڈمی ،کراچی نے شائع کیا ہے کہ شائع ہونے والے مصنف کی طرف سے دوبارہ نظرثانی ہوئی ہے۔ اس ایڈیشن میں جگہ پر مصنف نے ضروری تبدیلیوں کے بارے میں بہت سے مفہوم بھی بیان کیے ہیں اور حوالہ جات کو اصل مصادر سے ملاکر نے دیکھا ہے جس سے کتاب کی افادیت میں مزید شامل کیا گیا ہے۔(م۔ا)۔