60 بکرم خواتین از مولانا محمد اسحاق بھٹی
اسلامی تاریخ کے سامنے آنے والے مسلمان خواتین کابہترین اورپاکیزہ نمونہ پیش کش ہیں۔ آج جب زمانہ بدل رہا ہے ، مغربی تہذیب و تمدن اور رطرزِ معاشرت گھروں میں سرایت واقعہ ، تہذیب مغرب کی دلدادہ مسلمان اور ممتاز اور برگیسٹ افراد اسوہ حسنہ کو چھوڑ کر گمراہ ہو گئے ہیں اور ابلاغ کی زینت کا کوپٹن ہیں۔ آئیڈل سمجھ رہے ہیں۔ ہمیں اسلاف کی خدمات پڑھنے کی اشد ضرورت ہے۔ اسلام کے ہردور میں عورتوں نے امتیاز حاصل کیا ہے ، اور بڑے پیمانے پر بڑے کارنامے سر انجام دیئے ہیں۔ ازواجِ مطہرات طیباتؓ اور اکابر صحابیاتؓ ، تابعیات ، صلوات کی زندگیاں ہمارے لئے نمونہ ہیں ۔ان کے دینی ، اخلاقی معاشرتی اور علمی کارنامے ہی نہیں ، صرف دنیا کے آثارِخاتون نے نجات کا کام کیا ہے ، اور یہ دورانیے معاشرتی خطرات سے محفوظ ہیں۔ بھی ضامن ہیں۔ اسلامی تاریخ میں بھی جنوری کے دن سامنے آئے ہوئے سیاستدان اور حرب وضرب کے ماہر اپنے بس کی عبادت کرتے ہیں اس زبان کی کاٹ تلوار سے تیز نظر آتی ہے اور اس کی نشاندہی بھی شمشیر برہنہ سے کم ہوتی ہے۔ ایک بہادر عورت نے بنوامیہ کو مخاطب کیا اور کہا کہ یہ ایک بڑی جگہ ہے اور اس سے بڑا اعزاز حاصل نہیں ہوسکتا۔ تاریخوں میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ کسی بھی شاہی غیظ وغضب کی پرواہ کی بات نہیں ہے۔ بعض اوقات خود افراد کے فرد غرور وتمکنت جنازہ پڑھتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب مؤرخ اسلام مولانا اسحاق بھٹی ایک کی ایک شہر آفاق کتاب کے منتخب حص حصہہ ہیں مکتبہ فہیم انڈیا کے مدیر نے ’’ ساٹھ باکمال افراد ‘‘ کا نام شائع نہیں کیا ہے۔ اس کتاب میں 10 بہادر صحابیات اور 50 دیگر نامور تابعیات وصالحات کے دلنشیں تذکرہ پر کتاب ہے