shuhriyat aur iske mutaliq masail
اللہ تعالی نے کائنات کی یہ وسیع وعریض بستی اپنے تمام بندوں کے لئے بسائی ہے ۔انسان دوسری مخلوقات نے عملی طور پر اس آفاقیت کو باقی ر کھا ہے۔ایسا نہیں ہے کہ ایک ملک کے شیر کو کو دوسرے ملک میں جانے کی اجازت نہ ہو، یا ایک خطے کے جانوروں اور انا پڑے۔لیکن انسان کی فطرت ہی ہم جنسوں کا وجود گوارہ نہیں ہے۔اسی لئے تو اس نے دنیا کو براعظموں، ملکو ں اور صوبوں میں تقسیم کر رکھا ہے۔اور اسی نام نہاد تقسیم سے شہریت کا مسئلہ پیدا ہو ا ہے۔ہر ملک کے لوگوں نے اپنی سرحدوں کو باہر کے ر رکھا ہے۔سرحد سے باہر کے لوگ چاہے ایک ہی زبان بولنے والے ہوں، ایی نسل سے تعلق رکھتے ہوں اور ایک ہی مذہب کو ماننے والے ہوں،انہیں سرحد پار کرنے کی ا جازت نہیں ہےاور نہ ہی انہیں سرحد مماثل حقوق واختیا رات حاصل ہیں۔ شائع کردہ ہے، جس میں اسلامک فقہ اکیڈمی کے 23 ویں فقہی سیمینار منعقدہ جمبو سر (گجرات) بتاریخ 28،29 ربیع الثانی ویکم جمادی الاولی 1435ھ بمطابق 1تا 3 مارچ 2014ء می ں شہریت کے مسائل کے موضوع پر ناقشات کے مجموعے کو جمع کر دیا گیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ایفا پبلیکیشنز والوں کی اس خدمت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ).