タヴィーズ・オ・ガンディー・キ・ハキーカット(シャミム・アハマド・サルフィー)
اردو میں مستعمل لفظ ”تعویذ” کا عربی نام ”التمیمة” ہے۔ عربی زبان میں ”التمیمة' کے معنی اس دھاگے، تار، یا گنڈے کے ہیں، جسے گلے یا جسم کے ٩سی اور حصے میں باندھا جائے۔اور شریعت اسلامیہ نے ہر طرح کے تعویذات کے استعمال سے مل قا منع فرمایا ہے۔لیکن افسوس کہ آج بہت سارے مسلمان ان شرکیہ اور حرام کاموں میں مبتلاء ہیں،اور ان میں مختلف ناموں سے کثرت سے تعویذوں کا رواج پایا جاتا ہے۔مثلا بچوں کو جنوں وشیاطین اورنظر بد وغیرہ سے حفاظت کے لیے، میاں بیوی میں محبت کے لیے ، اسی طرح اونٹوں، گھوڑوں، اور دیگر جانوروں پر نظر بدوغیرہ سے حفاظت کے لیے، اپنی گاڑیوں کے آ گے یا پیچھے جوتے یا چپل، آئینوں پر بعض دھاگے اور گنڈے لٹکاتے ہیں، اسی طرح بعض مس المان اپنے گھروں اور دوکانوں کے دروازوں پر گھوڑے کے نعل وغیرہ لٹکاتے ہیں، یا مکانوں پر کالے کپڑے لہراتے ہیں۔اسی طرح بعض لوگ بالخصوص عورتیں نظر بد وغیر ہ سے بچاوٴ کے لیے بچوں کے تکیے نیچے چھری، لوہا، ہرن کی کھال ، خرگوش کی کھال، پر تعویذیں وغیرہ رکھتی ہیں یا دیواروں پر لٹکاتی ہیں ، یہ ساری چیزیں زمانہ جاہلیت کی ہیں، جن سے اجتناب کرنا بے حد ضروری ہے۔سلف صالحین ، حضرات صحابہ وتابعین، ائمہ و محدثین کرام اور دیگر اہل علم کی رائے کے مطابق یہی بات را جح اور صحیح بھی ہے کہ تعویذ خواہ قرآنی ہو یا غیر قرآنی اس کا لٹکانا حرام ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" تعویذ گنڈے کی حقیقت"محترم شمیم احمد خلیل السلفی کی تصنیف ہے۔جس می ں انہوں نے تعویذ گنڈے کی حقیقت،تعویذ گنڈے کے مفاسد ،مشروع طریقہ علاج اور مسنون اذکا ر وادعیہ جیسی مباحث کو بیان کیا ہے۔ اللہ تعالی ان کی اس محنت کو قبول ومنظور فرمائے۔ آمین (راسخ)。