ムサルマン・アウラット
دین اسلام نے عورت کواتنا اونچا مقام و مرتبہ دیا ہے جواسے پہلی قوم وملت نے نہیں دیاتھا ۔ سلام نے انسان کوجو عزت واحترام دیا ہے اس میں مرد و عوت دونوں برابر کےشریک ہیں ۔ سلام ایک پاکیزہ دین اور مذہب ہے ،جو اپنے ماننے والوں کو عفت وعصمت سے بھرپور زندگی گ और देखें تمام شرعی واخلاقی حدود کو تھامے رکھے جو اسے مواقع تہمت و فتنہ سے دور رکھیں۔اور اس بات میں کوئی شک وشبہ نہیں ہے کہ ان امور میں سے سب سے اہم ا سرفہرست چہرے کو ڈھانپنا اور اس کا پردہ کرنا ہ۔کیونکہ چہرے کا حسن وجمال سب سے بڑھ فتنہ کی برانگیختی کا سبب بنتا ہے ٔامہات المومنین اور صحابیات جو عفت وعصمت اور حیاء وپاکدامنی کی سب سے ونچی چوٹی پر فائز پردے کی حساسیت سے بخوبی آگاہ تھیں۔ان کا طرز عمل یہ تھا کہ وہ پاوں پر بھ ی کپڑا لٹکا لیا کرتی تھیں،حالانکہ پاوں باعث فتنہ فہیں ہیں۔لیکن افسوس کہ مغرب حقوق نسواں اور آزادی کے نام پر عورت کو بے پردہ کرنا چا ہتا ہے اور مسلمان خواتین کی عفت وعصمت کو تاتار کرنا چاہتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "مسلمان عورت"دراصل علامہ فرید وجدی آفندی کی عربی کتاب "المراۃ المسلمۃ"کا ا دو ترجمہ ہے ۔ترجمہ کرنے کی سعادت ہندوستان کی شخصیت ابو الکلام آزاد کے حصے میں آئی ہے۔یہ کتاب انہوں نے قاسم امین کی عورت کی آزادی پر مشتمل دو کتابوں "تحریر المراۃ"اور "المراۃ الجدیدۃ" کے جواب میں لکھی ہے۔قاسم امین کی نا دو کتابوں کے منظر عام پر آتے ہی مصری معاشرے میں ایک ہلچل سی مچ گئی اور متعدد اہل علم ن ے ان کا رد لکھا ،لیکن انمیں ایک تو جامعیت نہ تھی اور دوسرے نمبر پر وہ دفاعی نوعیت کی تھیں۔یہ صورتحال دیکھ علامہ فرید وجدی تڑپ اٹھے اور فلسفہ وحکمت کے دلائل کا انبار لگا دیا۔اور پرزور طریقے سے ثابت کیا کہ قصر اسلامی کی بنیادیں زندگی کی ٹھوس حقیقتوں پر قائم ہیں،ان میں کسی قسم کی ترمیم واصلاح کی کوئی گنجائش م وجود نہیں ہے۔انہوں نہا یت احسن انداز میں یہ ثابت کیا کہ عورت کا دائرہ عمل اور اصلی میدان گھر ہے۔اللہ تعالی ان کی سقبول فرمائے اور تمام مسلمان عورتوں کو پردہ کرنے کی توفیق دے۔آمین(راسخ)。