อัล อดับ อุล มุฟริด
امام محمد بن اسماعیل باری کی شہیں۔ اور ان کی صحیح بکاری محتاجِ تعارف نہیں۔ آپ امیر االماباب سے ملقب تھے۔ ดาวน์โหลด وال ۱۹۴ھ,, بروز جمعہ ب۱۹۴ھ, ہوئے۔ دس سال کی عمر ہوئی تو مکتب کا رک کیا۔ بے کبار محدثین سے استفادہ کیا۔ جن میں امام محمد بن سلام بیکندی, امام عبداللہ بن محمد بن عبداللہ المسندی, امام محمد بن یوسف بیکندی زیادہ معروف ہیں۔ اسی دوران انہوں نے امام عبداللہ بن مبارک امام وکیع بن جراح کی کتابوں کو ازبر کیا اور FBقہ اہل الرائے پر پوری دسترس ح อัล کر لي۔ ร้านอาหาร ان چرچا ہونے لگا۔ ان کے علمی کارناموںم میں سب سے بڑا کارنامہ صحیح باری کی تالیف ہے جس کے بارے میں علمائے اسلام کا متقہ فيصلہ ค้นหา فن ِحدیث میں اس کتاب کی نظیر نہیں پائی جاتی آپ نے سولہ سال کے תویل عرصہ میں 6 لاکھ احادیث سے اس کا اتنتکاب کیا اور اس کتاب کے ابواب کی ترتیب روجۃ من ریاب الجنۃ میں بیٹھ کر فرمائی اور اس میں صرف صحیح احادیث کو شامل کیا ۔ امام بكاری کی صحیح بکاری کے علاوہ بھی متعد د تصانیہیں۔ اسلامی آاداب واصوار کے موصوع پر امام بےاری نے ایک مستقل کتاب مرتب فرمائي ہے۔ جو ''الادب المفرد'' کے نام سےمعروف ومشہور ہے۔ اس میں تفصیل کے ساتھ ان احادیث کو پیش فرمایا ہے جن سے ایک اسلامی شصیت نمایاں ہوتی ہے۔ ایک مسلمان کے شب وروز کیسے گزرتے ہیں وہ اپنے قریبی اعزہ وقارب کے ساتھ کے ساتھ کیسا سلوک کرتا ہے دوست واحباب اور پا س پڑوس کے تعلق سے اس کا کیا برتا; ہوتا ہے ۔ ذاتی اعتبار سےاسے کس مجیسے بیسیوں کردار اور اکلاق کا حامل ہوتا چاہیے۔ان جیسے بیسیوں موجوعات پر امام بکاری نے اس کتاب میں احادی, جمع فرمائی ہیں ۔ اس کتاب میں ابواب کی کل تعداد 644 اور مرفوع وموقوف روایات کی تعداد1322 ہے ۔اس کتاب پر محدث العصر علامہ ناصر الدین الب انی نے علمی وتحقیقی کام کر کے اس کی افادیت دوچند فرمادی ہے ۔اس کتاب کی اہمیت کے پیش نظر بعد اہل علم نے اس کی شروح وحواشی کا کام بھی کیا ہے۔اور اسی tablerح اس کےمتعدد ترجمے بھی کیے گئےہیں ۔ سب سے پہلے نواب صدیق حسن کاں قنوجی نے'' توفیق الباری ''' اور مولانا عبدالژار المہدانوی نے''سلیقہ'' اور مولانا عبد القدوس ہاشمی نے'' کتاب زندگی '' کےنام سے اس کا ترجمہ کیا ۔ زیرتبصرہ ترجمہ ادب المفرد کا چوتھا محترم مولانا ارشد کمال﷾نے کیا ہے۔ مولاناموصوف ایک منجھے ہوئے صاحب علم نوجوان ہیں جن کے قلم سے کئی ميد کتابیں عالم ِ وجود میں آئی ہیں او راللہ تعالیٰ نے انہیں شرفِ قبولیت سے نوازا ہے ۔مولانا ارشد کمال ﷾ نے ''الادب المفرد'' کا ترجمہ ہی نہیں اس کی احادی; کی متصر تكریج بھی کی ہے اور شیے بانی نے احادیث پر جو حکم لگایا ہے اسے بانی کا حصہ بنایا ہے۔ یوں ترجمہ کی افادیت سہ چند ہوگئی ہے۔ اور شیہ الحدی; حاف; عبدالستار الحماد﷾کی نظر;انی سے اس ترجمہ کی افادیت میں مزید اصافہ ہوگیا ہے ۔مکتبہ اسلامی ہ کےمدیر جناب مولانا محمد سرور عاصم﷾ نے اسے tableاعت کے اعلیٰ معیار پر شائع ک۔ ہے ۔اللہ تعالیٰ کتاب ہذا کے مصنف , مترجم , اورناشر کی کدمت حدی; کی اس کاوش کو قبول فرمائے ۔ امین( م۔ا).