جو حلتے سجدہ میں وفت پا گھائی
انسانی زندگی کی آخری لمحات کوزندگی کے دردناک لمحوں سے خلاصہ کیا جاتا ہے اس وقت بچپن سے اس آخری لمحے کو بھلے اور برے اعمال پردۂ اسکرین کی طرح آپ کے سامنے نمودار ہونے پر ان اعمال کے مناظر دیکھنے کو ملتے ہیں۔ انسان کی زبان سے درد وعبرت کے جملے نکلتے ہیں اور کبھی یاس وحسرت کے خاص بالچند آنسوں سے نکلتے ہیں ۔اچھی موت اور ختم بالای بہت بڑی دولت ہے۔ سجدہ کی موت بڑی خوش نصیبی اور سعادت کی بات ۔کیونکہ سجدہ دعا کی قبولیت کا محل ہے۔ خوشی خوشی جو شخص سجدے میں اپنے رب سے معافی مانگتا ہے، اس کی طرف سے اپنے فقر کا اظہار کیا جاتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب '' جوحالت سجدہ میں وفات پاگئے '' محترم جناب موہب الرحیم نے مرتب کیا ہے ۔مرتب موصوف نے تاریخ اور رجال کی اپنے متعدد کتب سے استفادہ کر کے لوگوں کا کااس کتاب میں بحوالہ تذکرہ کیا ہے جو جالت سجدہ خالق میں ہے۔ حقیقی سےجامل۔ اولاً یہ کتاب نواقساط میں ہفت ترقی الاعتصام میں شائع ہوئی ہے۔ فاضل مرتب نے تراجم کوذکرنے سے قبل سجدے کی فضیلت اورسجدے میں والے کا شرعی حکم بیان کیا ہے کہ موضوع کی افادیت میں شامل ہو کے ۔(م۔ا)۔