islã aurat aur yourap
پھین پستی کے گھڑے میں پھین ک دیا اور جدید جاہلیت نے اسے آزادی کا لالچ دے کر جس ذلت سے دو چار کیا وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے ایک طرف قدیم جاہلیت نے اسے زندگی کے حق سے محروم کیا تو جدید جاہلیت ن ے اسے زندگی کے ہر میدان میں دوش بدوش چلنے کی ترغیب دی اور اسے گھر کی چار دیواری سے نکال کر شمع محفل بنادیا ۔ جاہل انسانوں نےاسے لہب ولعب کاکھلونا بنا کیا اس کی بدترین توہین کی اور اس پر ظلم وستم کی انتہا کردی تاریخ کے اوراق سے پتہ چلتاہے کہ ہر عہد میں عورت کیسے کیسے مصائب ومکروہات جھیلتی رہی اور کتنی بے دردی سے کیسی کیسی پستیوں میں پھینک دی گئی اور عورت اپنی ع زت ووقار کھو بیٹھی کے نام پر غلامی کا شکار ہوگئی۔ ۔ لیکن جب اسلام کا ابرِ رحمت برسا توعورت کی حیثیت یکدم بدل گئی ۔محسن انسانیت جناب رسول اللل ہ ﷺ نے انسانی سماج پر احسان ِعظیم فرمایا عورتوں کو ظلم ،بے حیائی , رسوائی اور تباہی کے گڑھے سے نکالا انہیں تحفظ بخشا ان کے حقوق اجاگر کیے ماں،بہن, بیوی اور بیٹی کی حی ثیت سےان کےفرائض بتلائے اورانہیں شمع خانہ بناکر عزت واحترام کی سب سےاونچی مسند پر فائز کردیااور عورت ومرد کے شرعی احکامات کو تفصیل سے بیان کردیا ۔آج مغربی اقوام بھی عورت کی غلام بنام آزادی سے تنگ آچکی ہیں ۔ کیونکہ مغربی تمدن میں اس بے جا آزادی کے نتائج ،زنا کاری اور بے حیائی کی شکل میں ظا ہر ہورہے ہیں افسو س اس بات کا ہے کہ مسلمان عورت بھی آج اسی آزادی کے حصول کی کوشش می ں سرگرداں نظر آتی ہے جبکہ اسلام قرآن کے ذریعے اس کا قرآن وحدیث کے لیے اس کا مقام , حیثیت اور حقوق وفرائض متعین کرتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب '' اسلام عورت اور یورپ '' مولانا احسان الحق شبہاز کی تصنیف ہے ۔ انہوں نےاس کتاب میں عورت پر اسلام کے عظیم الشان احسانات کا تذکرہ اور مغرب کے مظام کا پردہ چاک کرتے ہوئے اسلام کے عورت پر احسانات اور مغرب کے آزادی کےنام عورت کیے جانے والے مظام کا ت قابل کیا ہے ۔اسلام نےعورت کو گھر کی ملکہ بنایا ،یورپ نے اسے سربازار رسوا کیا ۔ اسلام نے ماں ،بہن, بیٹی اور بیوی کی حیثیت سے تقدس دیا یورپ نے انسانیت کی تمام حدود پھلانگتے ہوئے زنا, بدکاری اور بے راہ روی کی بدترین بنیادوں پر معاشرہ تباہ کیا۔اسلام ن ے پردہ کےاحکامات کے ذریعے عفت وعصمت کے آبگینے کی حفاظت کا اہتمام جبکہ یورپ نےسینما گھر ، وی سی آر، ڈش ، اور کیبل نیٹ کے شیطانی جال بچھا کر عفت مآب خاندانوں کو ذلت آمیز انجام سےدو چار کیا۔ مخلوط تعلیم دلوا کر آشناؤں کے ساتھ فرار کے راستے دکھائے۔ اپنے عدالتی نظام کے کورٹ میرج کروائے اوراپنے سیاسی نظام کے ذریعے اسمبلیوں کی زینت بنایا۔یورپ نے عورت کی فطری نزاکتوں کو اسلام کےخلاف اس برے طریقے سےاستعمال کیا اورا تنا غلیظ پروپگنڈہ کیاکہ آج یوں محسوس ہوتا ہے گویا اسلام عورتوں کے حقوق کامخالف اوریورپ ان کامحاظ ہے ۔یہ کتاب اپنے موضوع میں نہایت جامع ہے۔یورپ سےمتاثر طبقے بالخصوص خواتین کو اس کالازمی مطالعہ کرنا چاہیے۔ تاکہ ان کےسامنے حق واضح ہوجائے اور کفر وطاغوت کی سازشوں کاقلع قمع ہوجائے ۔(م۔ا).