اسلام من خدمت و خلق کا تصاور
انسان اپنی فطری،طبعی، جسمانی و روحانی ساختن کے از نظر سماجی و معاشرتی مخلوق ہے ۔یہ اپنی پرورش،نشو ونما،تعلیم وتربیت،خوراک ولباس و دیگر معاشرتی ومعاشی نیازات پور ی کرنے انسانا کےلاواسر. ۔یہ محتاجی قدم قدم پر اسے محسوس ہوتی او رپیش آتی ہے۔ اسلام یک دین فطرت ہے اس لیے اس نے اس کی تمام نیازات و حاجات کی تکمیل کاپورا بندوبست کیا ہے۔ یہ بندو بست اس کےتم احکام واوامر میں نمایا ں ہے ۔ اسلام نے روزِ اول سے انبیاء کرام کے اہم فرائض میں الله کی مخلوق پر شفقت ورحمت او ران کی خدمت کی ذمہ داری عائد کی۔اس ذمہ داری کہ انہوۺ ن۔ہ کریم نہے مدهہ نہایت عمدہ در نهایت طریقہ. منوره میں رفائی، اصلاحی و عوامی ببود کی ریاست کی قائم کی. زیر تبصره کتاب ''اسلام میں خدمت خلق کا '' انڈیا کےنامور اسلامی اسکالر محترم جناب سید جلال الدین عمری این موضوع مربوط به آیات واحادیث کابڑی حد تک احاطه ہوجائے و موقعیت ومحل کی مناسبت سےان کہ مفھوم واضح است ۔ در ضمن میں خدمت خلق کہ پہلو بھی سامنے آجائیں جن کا موجودہ دور استفاده کرتا ہے ۔( م۔ا).