ریه العبیر فی شرها نه میر
علوم نقلیّه کی جلالت وعظمت اپنی جگه مسلمه ہے مگر می شود حقیقت را در کے اسرار ورموز و معانی ومفاهیم تک رسائی علم نحو کے بغیر ممکن است نہیں۔ کیونکہ علوم عربیہ میں علم نحو که جو رفعت وامنزلت به دست آید. واعد کی معرفت کا محتاج ہوتا ہے کلام ِالٰہی،دقیق تفسیری نکات،احادیث رسول ﷺ،اصول وقواعد،اصولی وفقهی احکام ومسائل کا فَهم وادرک اس علم کے بغیر به دست آمده است. ین کی منزلت تک پهنچ جاتاے ۔عربی مقولہ ہے : النحو فی الکلام کالمله فی الطعام یعنی کلام میں نحو کا وہی مقامہ جو کھانے میں نمک کاہے ۔ قرآن وسنت و سایر علوم عربی سمجھنےکے لیے" علم نحو "کلیدی حیثیت رکھتاہے اس کے بغیر علوم ِاسلامیہ میں رسوخ وپختگی و پیش قدمی کاکوئی امکان نہیں ۔ قرنِ اول سے لے کر اب تک نحو وصرف پرکئی کتب و آن کی شروح لکھی کی جاچکی ہیں ہنوز یہ سلسلہ جاری ہے۔ زیر تبصره کتاب» ریح العبیر فی شرح نحومیر‘‘علامہ ارشد حسن ثاقب﷾ کی کاوش ہے ۔ یہ شرح علم نحوی یک مفهوم وجاندار تحقیق و نحو میرکی یک نہایت واضح او رمفصل شرح ہے۔یہ شرح نہ صرف نحومیر بلکہ شرح جامی تک نحوی کتب کی تدریس اساتذہ کے لیے معاون ہے ۔ علم نحوی از کتاب ہے جس میں درجنوں عربی اشعار کے علاوہ تیرہ صد سے زائد قرآنی ) (مه الف).