ibra ahlul hadith w al coran
تقریباً1883ء بمطابق 1304ھ مولولی امانت اللہ غازی پوری نے شہر غازی پور میں علمائے اہل حدیث کےساتھ بے جا مزاحمت کرنی شروع کی اور ان کو بلاوجہ خلاف دستور قدیم مسجدوں میں نماز پڑھنے سے روک ٹوک کرنے لگے ۔علماء اہل حدیث اور مسلک اہل حدیث کے خلاف فتوی جاری کیا ہے کہ آمین پکار کر کہنا اور رفع الیدین اورنماز میں سینے پر ہاتھ باندھنا اور امام ک ے پیچھے الحمد پڑھنے والے اہل سنت سے خارج ہیں اور دیگر فرق ضالہ رافضی خارجی وغیرہما کے ہیں ۔اور اہل حدیثوں کو اپنی خوشی سے اپنی مسجد میں آنے دیناشرعاً ممنوع ہے ۔ اور ان کےپیچھے نماز درست نہیں۔یہ فتویٰ انگریز حکومت کی سرپرستی میں چھپوا کر تقسیم کیاگیا۔جس کے بعد اہل حدیث کو جبراً مسجدوں سے نکالنے کی پوری کوشش کی گئی ۔ جس سے مذہبی فسادات شروع ہوگئے او رنوبت عدالتوں میں مقدمات تک پہنچ گئی۔مذکور فتویٰ میں وہابیوں کی طرف جن ''عقائد اور مسائل'' کا انتساب کیاگیا ہے ۔ چونکہ وہ سب الزامات غلط بیانی اور مغالطوں پر مبنی تھے ۔اس لیے جید اور فاضل علمائے اہل حدیث نےان کے مفصل جوابات تحریر فرما کر شائع کیے ۔زیر تبصرہ رسالہ ''ابراء اہل الحدیث والقرآن مما ف ی جامع الشواہد من التہمۃ والبہتان'' انہی جوابات میں سےایک رسالہ ہے۔ یہ رسالہ استاذ الاساتذہ محدث العصر حافظ محمد عبد اللہ محدث غازی پوری نے تحریر کیا ۔اس م یں انہو ں نے ان سب بےبنیاد الزامات کے جو ''جامع الشواہد'' میں اہل حدیث پر لگائے گئے تھے مدل ط ریقے سے جوابات دیے ہیں اور ثابت کیا کہ وہ سب خلاف واقعہ ہیں ۔مولانا حافظ عبد اللہ غازی پوری کے رسالہ ''ابراء اہل الحدی ث '' کو 1982ء میں مولانا یوسف راجووالوی نے دوبارہ شائع کیا۔جس پر مولانا عطاء اللہ حنیف ب ھوجیانی نے تقریظ لکھی اور اس میں حافظ عبد اللہ غازی پور ی کےمختصر حالات بھی شامل کیےگیے تھے۔حال ہی میں گوجرانوال س ے حافظ شاہد محمود ﷾(فاضل مدینہ یونیورسٹی) نے مجموعہ رسائل غازی پور ی میں بھی اس رسال ے ک و شامل کر کے تحقیق وتخریج کے ساتھ بڑے خوبصور ت انداز میں شائع کیا ہے ۔جس سے اس رسالے کی افادیت میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔(م۔ا).