이슬람 aur nasli imtiaz
نسلی و قومی امتیاز کے تصورات دنیا کی ہر قوم میں پائے جاتے ہیں۔ ہر کوئی اپنی قوم, اپنے رنگ, اپنی نسل اور اپنے نظریے کو دوسروں سے berter sمجھta ہے۔ وہ یہ کرتا ہے کہ برتری صرف اس کے ہاں پائی جاتی ہے اور باقی سب کمتر ہیں۔ یہی تفاخر اور غرورآگے چل کر نفرتوں, چپقلشوں, مقابلوں اور جنگوں کی صورت اختیار کر جاتا ہے جن یے نتج ے میں دنیا کا امن برباد ہوta ہے۔ زیادہ دور کیوں جائیے, ابھی پچاس سال پہلے ہی اسی نسی کرور کے ntیجے میں ہونے والی جنگ کو یاد کیجئے جس کے نتیجے میں کروڑوں انسان لقمہ اجل بن گئے تھے۔ صرف یہ خیال نہ کیجئے کہ یہ غرور صرف غیرمسلموں کے ہاں ہی پایا جاتا ہے, حقیقت یہ ہے کہ مسلیان بھ ا س باطل تصور کا اتنا ہی شکار ہوئے ہیں جتنا کہ دوسری اقوام۔ ایسا کیوں ہے؟حالانکہ اسلام نے ان امتیازات کا خاتمہ کیا ہے ور تمام مسلمانوں کو مساوات کا درس دیا ہے۔ نبی کریمﷺ نے اپنے مشہور خطبہ حجۃ الوداع کے موقع پر ارشاد فرمایا: ’'تمام لوگ آدم کی اولاد ہیں اور اللہ تعالی ٰ نے آدم کو مٹی سے پیدا کیا تھا۔ 그렇구나! سنو تمہارا رب ایک رب ہے، کسی عربی کو عجمی پر کوئی فوقیt نہیں ور نہ ہی کسی عجمی کو کسی عربی پی کوئ ف ہے۔ نہ کوئی کاالا کسی گورے سے بہتر ہے ور نہ گورا کالے سے۔ فضیلت صرف اور صرف تقویٰ کے سبب ہے۔'' زیر تبصرہ کtabاب "اسlam اور نسلی امتیاز" پروفیسر ڈاکٹر خالد علوی صایب ک ت صنیف ہے, جسے انٹر نیشنل اسلامک یونیورسٹی اسlam آباد کی دعوہ اکیڈmi نے شائع کیا ہے۔ اس کtab میں انہوں نے نسلی امتیاز کو فروغ اسلام کی راہ میں ایک رکاوٹ قرار دیا ہے ور اسے خلاف اسlam ثابت کیا ہے۔ اور ان کے میزان حسنات مں اضافہ فرمائے۔ امین(راسخ).