일람 울 메라스(사피)
وت ہونے والا شخص اپنےپیچھے جو اپنا malال, زمین،زیور وغیرہ چھوڑ جاتاہے اسے trکہ, وراثت یا ورثہ کہ ہیں۔ کسی مرنے والے مرد یا عورت کی اشیان ور وسائلِ آمدن وغیرہ کے بارے یہ بحث کہ کب ،کس حالت میں کس وارث کو کتنا ملتا ہے شرعی اصلاح میں اسے علم الفرائض کہتے ہیں۔ علم الفرائض (اسلامی قانون وراثت) اسلام میں ایک نہایت اہم مقام رکھta ہے۔ قرآن مجید نے fraئض کےجاری نہ کرنے پر سخت عذاب سے ڈرایا ہے۔ چونکہ احکام وراثت کاتعلق براہ راست روز مرہ کی عملی زندگی کے نہایت اہم پہلو سے ہے۔ اس لیے ن 들어 اکرم ﷺ نے Â Â 뇨 a ک صح십시오 인 کواس علم کے ط خص 차장 인 خص ا해 ا해 갑새새 صحابہ کرام میں سیدنا علی ابن ابی طالب, سیدنا عبد اللہ بن عباس, سیدنا عبد اللہ بن مسعود, سیدنا زیدبن ثابت کا علم ال میں کے ماہرین میں شمار ہوta ہے ۔صحابہ کے بعد زمانےکی ضروریات نے دیگر علوم شرعیہ کی طرح اس علم کی تدوین پر بھی فقہای کومتوجہ کیا۔ انہوں نے اسے فن کی حیثیt دی اس کے لیے خاص زبان اور اصلاحات وضع کیں اور اس کے ایک ایک شعبہ پر قرآن وسن ت کی روشنی میں غور و فکر کر کے تفصیلی و جزئی قواعد مستخرج کیے۔ اہل علم نے اس علم کے متعلق مستقل کتب تصنیف کی ہیں۔ زیر تبصرہ کتابچہ ''علم المیراث'' مولانا صفی احمد مدنی﷾ کی مرتب شدہ ہے۔ جو علم میراث کے کر دین کا عام ادراک رکھنے وال کر دین کا عام ادراک رکھنے وال ا بھی ضروری مسائل سے واقف ہوسکta ہے۔ فاضل مصنف اس کتاب کے علاوہ بھی متعدد کتب کے مصنف ومترجم ہیں۔ (م۔ ا).