ислам мне гулами ки хакикат
غلام اس کو کہتے ہیں کہ جسے کسی اور انسان کی ملکیت میں لیا جائے۔قدیم تہذیبوں میں جیسے عرب ہیں، غلامی رائج تھی۔غلاموں کے لیے عربی زبان میں لفظ “عبد ” استعمال کیا جاتا تھا جس کا استعمال اپنے حقیقی مفہوم میں خدا کے مقابلے پر اس کے بندے کے لیے کیا جاتا تھا۔ مجازی طور پر آقا کو اس کے غلام کا خدا تصور کیا جاتا تھا۔ مالک یے لیے مجازی طور پر «رب” کا لفظ بھی استعما качестве اسلام کو سماج سے ورثہ میں ملا۔ اسلام نے اس کی اصلاح کی اور غلاموں کو ان کے حقوق دئیے ۔قرون وسطی کی غلامی کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔غلامی کا مسئلہ ایسا مسئلہ ہےکہ جو دانشوران یورپ کی زبان پر رہتا ہے اوراسلام وپیغمبر اسلام ﷺ پر اعتراض کے سلسلہ میں ان کا یہ بہت مشہور ہتھیار ہے ۔اسلام کے روئے روشن کو داغدار کرنے کی غرض سے دانشوران یورپ کوئی موقعہ ہاتھ سے نہیں جانے دیتے ۔ان کی ہر کتاب میں یہ اعتراض بڑے اہتمام سے موجو ہوتا ہے زیر نظر کتاب ''اسلام میں غلامی کی حقیقت ' ' مولانا سیعد احمد اکبرآبادی کی تصنیف ہے فاضل مصنف نے اس میں غلامی کی حقیقت اوراس کے اخلاقی ،نفسیاتی اوراقتصادی پہلوؤں پر بحث کر نے بعد بتایا گیا ہے کہ غلامی کا آغاز کب سے ہوا ،اسلام سےپہلےکن کن قوموں میں یہ رواج پایا جاتاتھا اور اس کی صورتیں کیاتھیں، اس کی مکمل تاریخ پھر اسلام نے اس رواج کو اُس وقت کن مجبور حالات کی وجہ سےباقی رکھا اوراس میں کیا اصلاحات کیں اور ان سب سے اسلام کا اور منشاء کیا ہے اس کےبعد مشہور مصنفین یورپ کی اجتماعی غلامی پر مختصر اور محققانہ تبصرہ کیا ہے ۔ (م۔ا).