ดาวัต อี ดีน อาห์มิยาต เอาร์ อะดับ
اللہ تعالیٰ نے انسان کی فطرت کے اندر نیکی اور بدی کے پہچاننے کی قابلیت اور نیکی کو اختیار کرنے اور بدی سے بہنے کی خواہش ودیعت کردی ہے ۔تمام انبیاء کرام نے دعوت کے ذریعے پیغام الٰہی کو لوگوں تک پہنچای اوران کو شیطان سے بچنے اور رحمن ے راستے پر ہے ے ۔تمام دینا شیوۂ پیغمبری ہے ۔تمام انبیاء و رسل کی بنیادی ذمہ داری تبلیغ دین اور دعوت وابلاغ ہی رہی ہے۔. دعوت الیٰ اللہ میں انبیاء کو قائدانہ حیثیت حاصل ہے ۔ ان کی جدوجہد کو زیر بحث لائے بغیر دعوت ہوتا۔امت سلمہ کو دیگر امم سے فوقیت بھی اسی فریضہ دعوت کی وجہ سے ہے۔ اور دعوتِ دین ایک اہم دینی فریضہ ہے ،جو اہل اسلام کی اصلاح ، استحکام دین اور دوام شریعت کا مؤثر ذریعہ ہے ۔لہذا ہر مسلمان پر لازم ہے کہ اسے شریعت کا جتنا علم ہو ،شرعی احکام سے جتنی واقفیت ہو اوردین کے جس قدر اح อาม سے آگاہی ہو وہ دوسر وہنچائے۔علماو فضلا اور واعظین و مبلغین پر مزید ذمہ داری عائد ہوتی ہے ک ہ فریضہ دعوت کو دینی وشرعی ذمہ داری سمجھیں اور دعوت دین کے کام کو مزید عمدہ طریقے سے سرانجام دیں۔دین کا پ غامِ حق ہر فرد تک پہنچانے کے لیے ضروری ہے کہ دعوت کے کام کو متحرک کیا جائے، دعوت الی اللہ بنیادی طور پر ایک عملی پروگرام ہے جو تعلیم وتعلم ،تربیت واصلاح ہے۔ ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ''دعوت دین اہمیت اورآداب'' مولاناسیداحمد عروج قادری کے دعوت دینیہ کے سلسلے میں مامہ نامہ زند ہے ہے ۔ان مقالات میں انہوں نے دعوت اسلامی کے مختلف پہلوؤں پر رشنی ڈالی ہے ۔ابتدائی دومقالات میہ دعوت دین کی اہمیت اور انبیائے کرام کے طریقۂ دعوت سے بحث کرتے ہوئے سیدنا ابراہیم سے کا اوہ پیش کیا ہے ۔ ان مقالات میں ایک مقالہ اس موضوع پر ہے کہ دعوت کی ذمہ داری صرف مسلمان مردوں پر نہیں عائد ہوتی بلکہ مسلما ن خواتین بھی اس میں برابر ہیں۔ الغرض اس کتاب میں دعوت سے متعلق جن موضوعات سے بحث کی گئی ہے و ہ را ہ دعوت میے ے بڑے اہم ہیں ۔(م۔ا).