Kirdar Key Ghazi
تاریخ نویسی ہو یا سیرت نگاری ایک مشکل ترین عمل ہے۔ اس کےلیے امانت ودیانت او رصداقت کاہونا از بس ضروری ہے۔ مؤرخ کے لیے یہ بھی ضروری ہےکہ وہ تعصب، حسد بغض، سے کوسوں دور ہو۔ تمام حالات کو حقیقت کی نظر سے دیکھنے کی مکمل صلاحیت رکھتاہو۔ ذہین وفطین ہو اپنے حافظےپر کامل اعتماد رکھتا ہو۔ حالات واقعات کوحوالہ قرطاس کرتے وقت تمام کرداروں کا صحیح تذکرہ کیا گیا ہو۔ اس لیے کہ تاریخ ایک ایسا آئینہ ہے کہ جس کے ذریعے انسان اپنا ماضی دیکھ سکتاہے اور ا سلام میں تاریخ, رجال اور تذکرہ نگار ی کو بڑی اہمیت حاصل ہے اور یہ اس کے امتیازات میں سے ہے۔ بے شمارمسلمان مصنفین نے اپنے اکابرین کے تذکرے لکھ کر ان کےعلمی عملی، تصنیفی،تبلیغی ا ورسائنسی کارناموں کوبڑی عمدگی سے اجاگر کیا ہے۔ اسلاف کے تذکروں میں توحید اور عظمت اسلام کی خاطرقربانیاں دینے والے جانثاروں, میدان جہا د میں شجاعت و بہادری دکھانے والے سالاروں اور عدل وانصاف کو قائم رکھنے والے امراء وسلاطین ک ے تذکروں کو بڑی مقبولیت حاصل ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ''کردار کے غازی'' میں جناب ابو علی عبد الوکیل نے ایسی ہی اہم شخصیات کے مستند واقعات کو دلچسپ پیرائے کی صورت میں اس انداز سے بیان کیا ہے کہ قاری پڑہتے ہوئے بوریت واکتاہٹ بھی محسوس نہ کرے اور ان روشن کرداروں سے آگاہی بھی حاصل کر لے جو ہماری تاریخ کے ماتھے کا جھومر ہیں۔ کیونکہ جو قوم اپنے اسلاف کے صحیح اور سچے حالات سے بے خبر ہے اوراس کو علم نہیں کہ اس کے راہبروں اور بزرگوں نے دین وملت کی کیا خدمت کی ہے ان کے اعمال کیسے تھے وہ کیا کرتے ت ھے اور کیا کہتے تھے تو وہ قوم تاریکی میں بھٹک رہی ہوتی ہے۔ (م۔ا).