دورِجدید میں بعضی تعلیم یافتہ حضرات کے ذہنوں میں ہہ غلط خیال پایا جاتاہے ے ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہہﷺ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہہ ہہ ہہ ہﷺ کی ہاحادیثِ مبارکہ آپنے اولین دور میں . اکتفاء کیاگیااور حضرت عمر بن عبدالعزیز کے دروخلافت میں کم از کم ایک صدی گزرجانے کے بعد احادیث کے لکھے جانے و آن کو مدون کے جانے ے کام کا آغاز ہوا۔ یہ خیال بالکل غلط ہے اورعلمی وتاریخی حقائق کے محافظت خلاف است. ا تھا . نبی کریم ﷺ نے اپنے صحابہ کرام کو حدیث کو محفوظ کرنے کے لیے احدیث نبویہ کو زبانی یاد کرنے اوراسے لکھنۺ کی ہدایات . اسی لیے مسلمانوں نے نہ صرفاً قرآن کیای حفاظتی را انجام میدهد. الله کے رسول ﷺکو شروع می کند یا خوف لاحق تھا کہ ایسا نہ ہو کہ لوگ حدیث و قرآن دونوں کو ایک ساتہ ملا کر لکھ لیں جسہےے کچھ لوگوں کہ متفاوت است. ے صحابہ کو احادیث لکھنے سے منع کر دیا تھا، جیسا کہ مسند احمد کی حدیث ہے:لا تكتبوا عنی، ومن كتب عنى شیئا سوى القرآن فلیمحه (مسند أحمد)''مجھ سے کچھ مت لکھو، و جسد نے قرآن کہ ځاھځ سے ځاځی ځاځی ځاځی ځاچو ځاځی مجرد. یے کہ مٹا دے۔''رسول الله ﷺکا یہ حکم سن 7 ہجری تکیه رہا، لیکن جب قرآن کی حفاظت کے تئیں کیه کے رسول ﷺ چه نتیجه ای داشته باشد. می کچھ لوگ ایسے تھے جو آپ کی باتیں سنے کے بعد از آنہیں باضابطہ لکھ لیا کرتے تھے۔ سیدناعبدالله بن عمرو بن عاص کَتے ہیں کہ میں نبی کریم کبھی خوشی کی حالت میں باتیں کرتے ہیں تو کبھی غصه کی حالت میں، اس پر میں نے لکھنا چھوڑ دیا۔ پھر میں نے نبیﷺسے اس کا ذکر کیا تو آپنے انگلیوں سے اپنے منہ کی از طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا:اکتب فوالذی نفسی ببینی لا یخرج منه قاهم الهام حق (رواه ځاځاے اسلاے دالک) ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اس منہ سے حق کے سوا کچھ نہیں نکلتا۔''اسی طرح سیدنا ابوهریره بیان خطه حیں کہ الله کہ رسول ﷺنے (فتح موقعیت مکے). ابو شاوه نے کہا: اے الله کے رسول! اسے میرے لے لکھوا دیجئے، آپ نے کہا: أکتبوا لأبی شاة اسے ابوشاہ کے لیے لکھ دو. (بخاری، مسلم)رسول الله ﷺکے انتقال کے بعد از قرآن جھلیوں، ہڈیوں و کھجور کے پتوں پر لکھا گیا تھا، صحابہ نےاسے جمع کردیا، لیکن حدیثی کہ جمع کرد. به گونه ای که دوسره تک اسے پہنچاتے رہے، اسے باوجود کچھ صحابہ نے جو حدیثیں لکھی تھیں آن میں سے کچھ صحیفے مشہورہو گئے تھے. جیس '' صحیفه صادق '' جویک هزار احادیث پر مشتمل عبدالله بن عمرو بن عاص عنة کا صحیفة تھا، اس کا زیاده تر حصه مسند احمد میں پایا جاتا ہے، ''صحیفعده'' سمرة بن. صحیفه جابر بن عبدالله انصاری . جمعآوریشده از ممالک مختلف اسلام کا دائرہ وسیع ہونے لگا و صحابہ کرام مختلف ملکوں میں پھیل گئے، پھر آن میں سے زیاد تر لوگ کرایه پاگہ حسے و لوگوں لازم است یادداشت کنید. ذا سن 99 ہجری میں جب عمر بن عبدالعزیز مسلمانوں کے خلیفه بنے و مسلمانوں کے احوال پر نظر ڈالی جس کی سے در زمان مسلمان گزر رہے تھے تو اس نتیجہ پر پہنچہ بسته شده است. ے حکام و نمائندوں کو اس کا حکم دیتے ہوئے لکھا و تاکید کی کہ الله کے رسول ﷺ کی احادیث کو جمع آوری کرد کا کام شروع کر دیا جائے، جیساکہ آپ نے مدینه کے حدیث قاضی ابو بکر بن حزم کو لکھا رسول کہ: ں تم ملیها این است که میگوید علم کے ختم ہونے و علما کے چلے جانے کا اندیشہ ہے۔"اسی طرح آپ نے دوسرے شھروھے میھد رسول بھی است. ﷺکی حدیثیں جمع کرنے کی طرف توجہ دیں۔جب تیسری صدی آئی تو اس میشود احادیث جمع کرنے کا یک الگ طریقہ مشہورہوا کہ محض اللہ کے رسول ﷺ کی حدیثیں جمع کی گئیں، و آن میں صحابہ کے قول اورو فعل کہ شامل نہیں است. و صحیح بخاری کے بعد دوسرے نمبر پر آتاہے. جیس فلاں نے فلاں سے کہ و فلاں نے فلاں سے کہ میں نے اپنے کانوں سے محمد ﷺکو ایسا فرماتے ہوئے سنا ہے.
نمایش بیشتر
جدیدترین 1.0 چه خبر است
Last updated on 26/01/2024
Minor bug fixes and improvements. Install or update to the newest version to check it out!
Download APK on Android with Free Online APK Downloader - APKPure
Facebook
Twitter
Reddit
WhatsApp
LINE
Gmail
LinkedIn
Pinterest
Messenger
Telegram
با تشکر از رتبه و بازخورد شما!
شما قبلاً رتبه بندی کرده اید.
ما از کوکی ها و فناوری های دیگر در این وبسایت برای بهبود تجربه کاربری شما استفاده می کنیم. با کلیک بر روی هر پیوند در این صفحه شما دستور خود را برای سیاست حفظ حریم خصوصیاینجاو سیاست فایلمی دهید.