museebton se kaise nimtain
دنیا دارالامتحان ہے اس میں انسانوں کو آزمایا جاتاہے ۔آزمائش سے کسی مومن کوبھی مفر نہیں۔ اسے اس جہاں میں طرح کی مصائب و پریشانیوں کاسامنا کرنا پڑتاہے۔ قسم قسم کےہموم وغموم اس برای حملہ آورہوتے ہیں ۔اور یا تمام مصائب وآلام بیماری و تکالیف سب کچھ منجانب الله ہیں اس پر ایمان ویقین رکھنا ایک موچو من کے عقید. ی تقدیر کا مالک ومختار صر ف الله کی ذات . الله تعالیٰ اپنے بندوں میں سجنہیں چاهتا ہے انہیں آزمائش میں بیماری کردیتا ہے ۔اس پر و صبر کریں تاکہ انہیں بغیر حساب اجروثواب دیا جائے ۔ و یقیناً الله کی سنت کا بھی یہی استفاده کرد ہےکہ وہ اپنے نیک بندوں کوآتا رہے تاکہ وہ ناپاک کوپاک سےنیک کہ بد سے و سچے کوجھا جداوے کرد. لیکن جااں تک آن کے اسباب کا تعلق ہے تو وہ سراسر انسان کہ اپنے کے دھرے کا نتیجہ سمجھنا چاهیے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰہہہ'جوکچھی تمہہے'جوکچھ ھا. ہی کردار کا نتیجہ ہیں جبکہ تمہارے به شماره گناہوں کو معاف کردیا جاتا ہے '' دنیا میں غم ومسرت و رنج وراحت جوڑا جوڑا ہیں آن دونوں موقعوں برای انسان که نفس را ضبط کند و آپنے آپنے برای قابو پانے نیاز ہے یعنی نفس پر اتنا قابو ہوکہ مسرہ وخوشی کہ. و یا غم وتکلیف میں وہ اداس و بدل نه ہوہدنیاوی زندگی کے اندر انسان کوپہنچنے والی مصیبتوں میں کافر و مومن دونوں برابر ہیڰ مگر مومن از نظر کافر سےممتاز و صبر تکالی اجر وثواب و اس کےقرب کاحق دار بن جاتا ہے۔ و حالات واقعات اس حقیقت پرشاهید ہیں کہ مومنوں کوپہنچنے والی سختیاں تکلیفیں و پریشانیاں و نوعیت کی ہوتی ہیں جبکہ کافروں کوپن نوع انچنے والی سختی پریں،تکلیفی سختی ں. ں۔مصائب، مشکلات، پریشانیوں و غموں کے علاج و آن سےنجات سےمتعلق کئی کتب چھپ چکی ھایں ہرایک کتاب کی اپنی افادیت ہے زیر تبصرہ کتا بمصیبتوں سے کیسے نمٹیں؟ ‘‘ محترم جناب ڈاکٹر فضل الٰهی ﷾ کی تصنیف ہے ۔اس کتاب میں انہوں نے کتاب وسنت و سلف وصالحین کی سیرت کی روشنی میں درج ذیل سوالات کے جوابات دنیے کی بھرپور کوشش • مصیبتیں کیوں آتی ہیں ؟ • مصیبتوں کے آنے سے پہلے کیا کریں؟ • مصیبتیں آنے بعد از کیا کریں؟ مصیبتوں کے ختمہوجانے کے بعد کیا کریں؟ (ماها).