ضیاء النحو شرع اردو التوبہ الثانیہ
عربی زبان ایک زندہ وائپائندہ زبان۔ اس میں ہرزمانے کے ساتھ چلنے کی صلاحیت موجود ہے۔ اس زبان کو انسان اور بولنے والے دنیا کے ہر موجودہ میں موجود ہیں۔ عربی زبان وادب کو سیکھنا اور سکھانا ایک دینی وانسانی ضروری ہے کیوں کہ قرآن کریم کے نام اللہ کے پیغام کا آخری پیغام بھی عربی زبان معاشرہ ہی ہے۔ اس کی زبان نہیں بلکہ معاد کی بھی زبان ہے۔ زیادہ۔ہندوستان کا عربی زبان وادب سے ہمیشہ تعلق رہا ہے۔ یہاں پر بڑی اہم کتابیں لکھی اور مدارس اسلامیہ عربی نے اس کی تعلیم وتعلم کا خاص ذکر کیا ہے کہ جب تک اس کے اصول وقواعد اور اس کی گرائمر (نحو وصرف)کو نہ سیکھا گیا ہے۔ عربی گرائمر (نحو وصرف) سے آج تک عربی واردو زبان میں مختصر،معتدل،مغلق اور مطول ہر طرح کی بے شمار کتب لکھی گئی تحقیق!عربی گرائمر (نحو وصرف)کی کتب میں سے ایک اہم کتاب امام محمد محی الدین عبد الحمید کی "المقدمۃ الآجرومیہ" ہے اور التحفۃ السنیہ اس کی عربی شرح ہے جبکہ زیر تبصرہ کتاب "ضیاء النحو" اس عربی شرح کا اردو ترجمہ کرنا سعادت الشیخ عبد الصمد بلوچ﷾ نے حاصل کیا۔ اہل عرب میں یہ کتاب بڑی مشہور اور مشہور ہے اور لوگوں کے لیے اسے مقبولیت حاصل ہے۔