uswa e hussaini yani shaheed e karbla
سیدنا حسین بعد أن سیدنا حسن سیدنا کریم تھوی ، سیدنا فاطمہ بنت رسول کے اور سیدنا علی لخت جگر تھے۔ سیدنا حسین جرت أكثر من سیدنا کل من الناس کما أنھا تکون کاسات کیدائش ر رسول الل ت خوش وئے أوروغریس کون أو کان کی سینسین. ک بال مون گئے۔ رسالت مآب اپنے اس نواسے سے جتنی محبت فرماتے تھے اس کے واقعات دیکھنے ووں نے ہمیشہ یا درکھے۔ شاهد حدیثیں محبت أو فضیلت کی حسن وحسین دونوں صاحبزادوں میں مشترک ہیں۔ نبی کریم ﷺ نےنے سایہ عاطفت می أن نواسو کیت کی سیدنا حسین نے پچیس حج میدلدل کیے۔جاد میں بھی حص لیتے رہے۔پہلا لشکر جس نے قیصر قیصر قیاس ، قسطنطن ، حملہ کیا۔اس بھی تشریف لے گئے۔ واں میزبان رسول حضرت ابو ایوب انصاری کی وفات ہوئی تو امام کے پیچھے ان کنازے میں بھی شریک ہوئے۔آخری مرتبہ جب مکہ میں موجود في حجرات ایام شروع ہو چکے تھے۔ مصدر کوفیوں دھا وکااااااااااااااااااااااااااااال ہم سب اہل عراق آ امیر بنانا چمارے پاس تشریف لے آئیں۔ تشریف تشریف تھا و نواسہ تھاید تھیور تین تین تھیور کری تشری مطابق سیدنا حسین کو بارہ ہزار خطوط لکھے ئے۔حالات کا جائزہ لینے کلئے سیدنا حسین نےنے عم زاد بھائی مسلم بن عقیل کو بھیجا۔ پہلے ہزاروں کوفیوں نے ان کی بیعت کی پھر بے دردی کے ساتھ ان کو شہید کر دیا۔ حضرت حضرت مقام ثعلبہ پہنچے تو مسلم بن عقیل کی شہادت کا علم ہوا۔ آپ نے مسلم بن عقیل کر لیا مشورہ کے بعد یزید سے ملاقات کا فیصلہ کر لیا۔ مسلم بن عقیل کے بیٹے مراہ تھے ۔کوف دور مقام ثعلبہ سے کوفہ کی بجائے شام کا راست اختیار فرما لیا۔مسلم بن عقیل کےیار شریکیکریک خطوط بھیجنےری کونی کیینیی تو اصل سازش فاش ہو جائے گی۔ ہزاروں خطوط ہمارے خلاف گواہ ہوں گے ، حکومت کے ساتھ ان کی مفاہمت و جائے گیں ھر کوئی نہیں بچا سکے گا۔ لذا أنہوں نے راست خطوط تو ن طھیا سکے مگر ابن زیاد سے راست بیعت یزید کرنے کا مطالب کر دیا۔ سجل ندنا حسین نے تین تین رکھیں کل مجھ سیدنا کسی سرحد پر جانے دو میں کسی جاد میں شریک ہو جاؤں گا ، یا ھر تیںریزید کون یزید کونیزیدک نے ایک شرط بھی نہ مانی اورنواسۂ رسول کو شہید کر دیا۔ واقعہ شہادت سیدنا حسین میں اہل نظر کے لیے بہت سی عبرتیں نصائح اوریں ہیں اس اس لیے واقعہ کے بیان میں سیکڑوں کی تعداد میں مفصل ومختصر کتابیں ہر زبان میں لکنھی جنی یکریں. سے مضامین لینے کا اہتمام نہیں کیا گیا۔اسی ضرورت کے پیش نظر مولانا مفتی محمدشفیع (صاحب تفسیر معارف القرآن) نے احباب کے تقاضہ پر تقریبا بعض 65 ؍سال قبل زير نظر رسالہ''عنداسوۂ حسیریعنی شہد ۔ حقائق مدمجة توضح الحقائق الرئيسية.