falsfa imraniyat
لفظ عمرانیات عربی کے لفظ عمران سے نکلا ہے, جس کے معنیٰ ہیں, آبادی, سماج, مؔشرتن, سماج کے لیے عمران کا لفظ ابن خلدون نے استعمال کیا تھا۔ L'inizio della guerra mondiale del 1935 o del 1935 per l'anno successivo اس کے لیے انگریزی میں لفظ Sociology مستعمل ہے، جس کی اصل لاطینی اور یونانی ہے۔عمرانیات یا سماجیات سماجی رویے، اس کے مآخذ، ترقی، تنظیم اور اداروں کے مطالعے کا علم ہے۔ یہ ایک ای 200 200 ایک ماہر عمرانیات کا عمومی ہدف سماجی پالیسی اور فلاح کے لیے براہ راست لاگو ہونے والی تحقیق منعقد کرنا ہوتا ہے، تاہم عمرانیات کے علم میں معاشرتی عمل کی تصوراتی تفہیم کو بہتر بنانا بھی شامل ہے۔ موضوعاتی مواد کا احاطہ فرد کے کردار اور عمل سے لے کر پورے نظام اور سماجی ڈھانچے کی تفہیم تک جاتا ہے۔عمرانی مسئلہ یا سماجی مسائل بنیادی طور پر لوگوں کے درمیان متنوع تعلقات کے نتیجے میں وجود میں آتے ہیں ۔ سماج کے تمام مسائل عمرانی نہیں ہوتے مثلاً زرعی مسائل۔ عمرانی مسئلہ وہ ہوتا ہے جو سماج کے رکن مختلف افراد کےآپس میں ملنےجلنے سے وجود میں آتا ہے۔سماج کا ہر فرد سماج کے مسائل اور اس کو درپیش خطرات کا سامنا کرنے کے لیے اپنی ذمہ داریوں کااحساس کرتا ہے ۔ سماج میں انسانوں کےزندگی گزارنے کےلیے تعلقات کےاصول طے ہوتے ہیں جو انسانوں کو معاشرتی زندگی میں رہنمائی دیتے ہیں ۔کسی معاشرے میں اخلاقی اور عمرانی قدریں جب زوال پذیر ہوتی ہیں تو معاشرہ بھی زوال پذیر ہوتا ہے۔اخلاقی قدریں مذہبی بھی ہوتی ہیں مگر عمرانی قدر کامذہبی ہونا ضروری نہیں۔عمرانی فلسفے میں مذہب ایک بنیادی عنصر کی حیثیت رکھتا ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب '' فلسفۂ عمرانیات''ڈاکٹر وحید عشرت کی تصنیف ہے ۔فاضل مصنف نےاس کتاب میں سب سےپہلے فلسفہ عمرانیات پر سیر حاصل بحث کی ہے۔اس کے ایک باب میں یہ بتایا ہے کہ ہماری عمرانی اور معاشرتی زندگی میں مذہب کس قدر مؤثر ہے اور ہمارے عمرانی رویوں کی تشکیل میں وہ کیا کردار ادا کرتا ہے ۔ دوسرے باب میں نظریہ تاریخ بیان کیا گیا ہے ۔اور ایک ایک ایک ایک ایک ایک ایک ایک ایک ایک میں میں تصور معیشμ